چین نے مغربی صوبے سنکیانگ میں غیرقانونی طور پر تبلیغ کرنے والے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
چین کے سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق ان بائیس مشتبہ افراد کو سنگیانگ میں مختلف الزامات کے تحت جیل بھیجا گیا ہے جن کو پیر کے روز کھلی کچری کے دوران پانچ سے سولہ سال کی قید کی سزا سنائی گئی۔
ان افراد میں مسلم امام بھی شامل ہیں جن کو اپنے عہدوں پر رہتے ہوئے قوانین توڑنے اور مذہبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام پر عہدوں
سے برطرف کرتے ہوئے سزا سنائی گئی ہے۔
دیگر افراد پر نسلی نفرت پھیلانے، قوانین کو توڑنے کے لیے توہم پرستی پھیلانے اور انتشار پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
چین نے سنگینانگ میں انتہاپسند گروپس کے خلاف کریک ڈاﺅن شروع کررکھا ہے جو اس کے بقول اس صوبے میں پرتشدد حملوں میں ملوث ہیں۔
سنکیانگ میں عوامی عدالت عام ہوتی جارہی ہے جو کھلے اسٹیڈیم میں لگائی جاتی ہیں جس پر انسانی حقوق کے اداروں کی جانب شدید تنقید بھی سامنے آرہی ہے۔